پیغام رسانی کی سب سے بڑی موبائل ایپلیکیشن واٹس ایپ کی نئی پالیسی کا نفاذ رواں سال 15 مئی سے ہونے جا رہا ہے اور اب لاکھوں صارفین یہ جاننے کی کوشش میں ہیں کہ شرائط قبول نہ کرنے کی صورت میں کیا ہو گا؟
اس حوالے سے صارفین کو آگاہ کرنے کے لیے ٹیکنالوجی پر نظر رکھنے والے ادارے ‘ٹیک کرنچ’ نے اپنی رپورٹ شائع کی ہے جس میں واٹس ایپ کمپنی کی جانب سے ایک مرچنٹ پارٹنر کو بھیجی گئی ای میل کا تذکرہ ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پالیسی نہ ماننے والے شہریوں کو راضی کرنے کیلئے بتدیج مطالبہ کیا جائے گا۔
ٹیک کرنچ نے ای امیل کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ واٹس ایپ کمپنی اپنی شرائط منوانے کے لیے بتدریج اقدامات کرے گی اور اگر ایسا نہ ہوا تو مختصر مدت کے لیے وہ افراد کالز اور نوٹیفکیشن تو موصول کر سکیں گے مگر ایپ میں میسجز بھیج یا پڑھ نہیں سکیں گے۔ واٹس ایپ نے ای میل کے مواد کی تصدیق بھی کر دی۔
ٹیک کرنچ کی رپورٹ کے مطابق یہ مختصر وقت کئی ہفتوں پر مشتمل ہو گا۔
مقبول میسجنگ ایپلیکیشن کی جانب سے جاری ہونے والے حالیہ بلاگ میں کہا گیا کہ وہ صارفین کو اپنے طور پر نئی پرائیویسی پالیسی پڑھنے کی اجازت دیں گے اور اضافی معلومات کی فراہمی کے لیے ایک بینر بھی دکھایا جائے گا، لیکن یہ پالیسی ختم نہیں کی جائے گی جس کا اطلاق 15 مئی سے ہو گا۔
خیال رہے کہ نئی پرائیویسی پالیسی کے مطابق صارفین کے ڈیٹا کے حوالے سے کمپنی کا اختیار بڑھ جائے گا اور کاروباری ادارے فیس بک کی سروسز کو استعمال کرکے واٹس ایپ چیٹس کو اسٹور اور مینج کر سکیں گے جبکہ فیس بک کی جانب سے واٹس ایپ کو اپنی دیگر سروسز سے منسلک کیا جا سکے گا۔